محترم قارئین السلام علیکم!میں نے کچھ عرصہ’’12‘‘ کے عدد پر تحقیق کی جس سے اس عدد کی دلچسپ اہمیت مجھ پر کھلی۔اس عدد کے بارے میں چند معلومات تحریر کر رہا ہوں جو میری ذاتی کی گئی تحقیق پر مبنی ہے۔
1)نبی کریمﷺ کی(بعض روایات کے مطابق)12 ربیع الاول کو ہوئی۔
2)حضورﷺ کو 12 نبویؐ کو معراج نصیب ہوئی۔
3)لا الہ الا اللہ میں 12 حروف اور محمد رسول اللہ میں بھی 12 حروف ہیں۔
4)اسرائیلی قوم 12خاندانوں میں منقسم تھی۔
5)بنی اسرائیل پر 12نقیب(سردار) مقرر تھے۔
6)ایک ہی پتھر سے بنی اسرائیل کے لئے 12 چشمے اللہ تعالیٰ نے جاری کیے۔
7)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے 12 حواری تھے۔
8)حضرت یوسف علیہ السلام کا قرآن مجید میں پارہ 12 سورئہ یوسف میں تذکرہ تفصیل سے بیان فرمایا گیا‘سورئہ کا نمبر بھی 12 اور اس میں رکوع بھی 12 ہیں۔
9)حضرت یوسف علیہ السلام کے 12 بھائی تھے۔
10)حضرت یوسف علیہ السلام قید میں 12 سال رہے۔
11)برج کی تعداد بھی 12 ہے۔
12)بعض روایات میں 12 سال تک اذان دینے والے کے لئے جنت کی بشارت ہے۔
13)سورئہ فرقان میں اللہ کے بندوں کی 12 صفات بیان ہوئی ہیں۔
14)بعض روایات کے مطابق اللہ کے ہاں بھی سال میں 12 مہینے ہوتے ہیں۔
15)حضرت یعقوب علیہ السلام‘حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت عبدالمطلب ؓکے 12‘12 بیٹے تھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں